چین ملتا ہے تو یاد آتے ہیں غم دِلّی کے

عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 284
کتنے دِلدار تھے اَربابِ ستم دِلّی کے
چین ملتا ہے تو یاد آتے ہیں غم دِلّی کے
کتنی بھولی ہوئی یادوں نے سنبھالا دِل کو
جیسے پردیس میں ہوں دوست بہم دِلّی کے
جانے کیوں کوئی سندیسہ نہیں لاتی پچھوا
کیا ہمیں بھول گئے اہلِ کرم دلّی کے
چاہے جس شہر میں رہ آئیں، مگر رہتے ہیں
زندگی دِلّی کی، دِل دِلّی کا، ہم دِلّی کے
یوُں تو بُت خانہ ہے یہ شہر بھی لیکن عرفانؔ
آج تک پھرتے ہیں آنکھوں میں صنم دِلّی کے
عرفان صدیقی

تبصرہ کریں